اکثر دیکھا ہوگا کہ منگنی کے موقع پر جب انگوٹھی پہنائی جاتی ہے تو اس کے لیے ہاتھ کی چوتھی انگلی کا ہی انتخاب کیا جاتا ہے، مگر کیا وجہ ہے کہ دیگر انگلیوں کو اس مقصد کے لیے نہیں چنا جاتا

یا ان کا قصور کیا ہے؟ تو اس کی وجہ زمانہ قدیم کے وہ تصورات ہیں جن کو ابسائنس نے تو غلط ثابت کردیا مگر اب بھی لگتا ہے کہ لوگ اس پر یقین کرتے ہیں یا بس بلا سوچے سمجھے عمل کیے جارہے ہیں .

جی ہاں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں منگنی (پاکستان میں) یا شادی (مغربی ممالک) کی انگوٹھی پہنانے کے پیچھے ایک تاریخی وجہ چھپی ہوئی ہے اور وہ انتہائی دلچسپ ہے .

درحقیقت یہ روایت قدیم مصر میں وجود میں آئی تھی جہاں دلہنوں کو ہاتھ کی اس انگلی میں انگوٹھی پہنانے کا سلسلہ شروع ہوا. اور اس کے پیچھے منطق یہ تھی کہ یہاں ایسا حساس عصب موجود ہے

جو کہ دل تک جاتا ہے. یقیناً اب ہم جان چکے ہیں کہ دل تو بس ایک عضو ہے جو خون پمپ کرتا ہے مگر اس قدیم زمانے میں یہ مانا جاتا تھا کہ یہ جذبات کا مرکز ہے جس کا راستہ اس چوتھی انگلی سے شروع ہوتا ہے. مصری ہی نہیں بلکہ قدیم یونان اور روم میں بھی اسی وجہ سے ہاتھ کی اس انگلی میں انگوٹھیاں پہنائی جاتی تھیں اور ان کا ماننا تھا کہ یہاں ‘محبت کی رگ’ موجود ہے

جو انگلی سے دل تک جاتی ہے. اگرچہ اس طرح کی کوئی رگ یا عصب اس مخصوص انگلی میں موجود نہیں مگر اب بھی دنیا بھر میں اس تاریخی روایت پر عمل ہوتا ہے، بس کہیں یہ بائیں ہاتھ میں ہوتی ہے تو کہیں دائیں ہاتھ کی چوتھی انگلی میں.

 

اپنا تبصرہ بھیجیں